بلبل کے دل سے اڑ گئی فریاد کی ہوس
بلبل کے دل سے اڑ گئی فریاد کی ہوس
نکلے نہ نکلی خاطر صیاد کی ہوس
تھوڑی سی عمر اور ہو یا رب مجھے عطا
رہ جائے آسماں کو نہ بیداد کی ہوس
بر آئے کیا مراد نہ چاہے اگر خدا
نکلی ارم بنا کے نہ شداد کی ہوس
ہر گل بغیر یار ہے گل چیں کا منتظر
ہر عندلیب باغ کو صیاد کی ہوس
اے چرخ چاہئے کبھی ایسا بھی انقلاب
شیریں کو ہو نظارۂ فرہاد کی ہوس
سر کو فراق یار میں ہے آرزوئے سنگ
گردن کو اپنی خنجر جلاد کی ہوس
کہہ دو کہ پائمال کرے میری لاش بھی
قاتل کو رہ گئی ہو جو بیداد کی ہوس
خواہاں ترے نہ خلد میں جائیں نہ قاف میں
ہے حور کی ہوا نہ پری زاد کی ہوس
شاعر کو حرص شعر اگر ہو تو کیا عجب
کس کو نہیں ہے کثرت اولاد کی ہوس
مانند آئنہ ہمہ تن چشم ہے یہ دل
ایسی ہے دید حسن خداداد کی ہوس
اس گل کی آرزو ہمیں لائی یہاں تلک
تھی کس کو سیر گلشن ایجاد کی ہوس
ہم قیدیوں کا قید میں کس طرح جی بچے
پھیرے چھری جو حلق پہ جلاد کی ہوس
کیجے مدد اسیرؔ کی ہنگام نزع ہے
یا مرتضیٰ ہے آپ سے امداد کی ہوس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.