بلبل کے نغمے خوشبو کے چرچے ہوا ہوئے
بلبل کے نغمے خوشبو کے چرچے ہوا ہوئے
موسم بدل گیا ہے وہ جب سے جدا ہوئے
ملتے نہیں ہیں پھولوں میں اب تتلیوں کے رنگ
بچپن میں جانے سوچ کے کیا ہم فدا ہوئے
تم کو کمان کھینچنا آیا نہ آج تک
ترکش میں جتنے تیر تھے سارے خطا ہوئے
ہم کو تو ایک ایک قسم اپنی یاد ہے
گن کے بتاؤ وعدے جو تم سے وفا ہوئے
وقت دعا ہے مانگو دعا کارواں کی خیر
واقف نہیں جو راہ سے وہ رہنما ہوئے
خوش آئے گا نہ تم کو صنم پوجنا کبھی
پتھر تمہارے شہر کے سارے خدا ہوئے
منزل کے جب نشاں نظر آنے لگے جمالؔ
ہر ہر قدم پہ شکر کے سجدے ادا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.