بلبل کے سر میں کیوں نہ بھرے پھر ہوائے گل
بلبل کے سر میں کیوں نہ بھرے پھر ہوائے گل
گل بلبلوں پہ شیفتہ بلبل فدائے گل
اس گل نے جیسے قبر پہ میری چڑھائے گل
باغ جہاں میں کیا ہی بندھی ہے ہوائے گل
اس گل نے فاتحہ کو ہمارے ہیں لائے گل
ڈر ہے کہیں چراغ لحد ہو نہ جائے گل
بلبل سے دل لگانے کی ہے یہ سزائے گل
دامن سے تا بہ جیب قبا ہے قبائے گل
خاروں پہ خار داغوں پہ گر داغ کھائے گل
رنگ و نزاکت اس کی سی لیکن نہ پائے گل
گل رشک سے کریں گے گریباں کو اپنے چاک
وہ آئے گر چمن میں پہن کر قبائے گل
بلبل چمن میں بیٹھ کے منبر پہ شاخ کی
ہر صبح و شام کرتے ہیں مدح و ثنائے گل
گزرا فراق گل میں ہوں بلبل تو کوئی شے
ہرگز چڑھائیو نہ لحد پر سوائے گل
گلشن میں اس کے خنجرؔ ابرو کو دیکھ کر
شمشیر سے حیا کی کہیں کٹ نہ جائے گل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.