بلواتا ہے عقب سے مرا قافلہ مجھے
بلواتا ہے عقب سے مرا قافلہ مجھے
کیسا ملا ہے تند وری کا صلہ مجھے
فرقت کے دن گزارنا یوں تو محال تھا
اک تیری یاد نے ہی دیا حوصلہ مجھے
یہ اور بات ہے کہ میرا ظرف تنگ تھا
اپنی طرف سے تو نے تو سب کچھ دیا مجھے
جب گردش فلک سے نہ کچھ بات بن سکی
دنیائے رنگ و بو کا بنایا خدا مجھے
گو فرش پر ہوں پھر بھی تصور میں عرش ہے
دیکھا ترا خیال کہاں لے گیا مجھے
تیرے کرم کا ذرہ نوازی کا شکریہ
دنیا بھی کہہ رہی ہے قتیل جفا مجھے
بسملؔ کی آرزوئیں تو پامال کر چکے
اب دے رہے ہو حوصلۂ مدعا مجھے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 88)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.