Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بریدہ بازوؤں میں وہ پرند لالہ بار تھا

عنبر بہرائچی

بریدہ بازوؤں میں وہ پرند لالہ بار تھا

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    بریدہ بازوؤں میں وہ پرند لالہ بار تھا

    شکاریوں کے غول میں عجیب انتشار تھا

    ہرے پھلوں کو توڑتی ہوئی ہوا گزر گئی

    بجھی بجھی فضا میں ہر درخت سوگوار تھا

    سفر کا آخری پڑاؤ آ گیا تھا اور میں

    جو ہم سفر بچھڑ رہے تھے ان پہ اشک بار تھا

    گئے تھے ہم بھی بحر کی تہوں میں جھومتے ہوئے

    ہر ایک سیپ کے لبوں میں صرف ریگزار تھا

    دھلی دھلی فضا میں ہو گئی عبث وہ جستجو

    کہ منظر نظر نواز تو پس غبار تھا

    دم سحر نہ جانے جانے کون آ گیا اسے

    رواں تھے اشک انکھڑیوں سے ہاتھ میں ستار تھا

    جو وقت آ گیا تمام تیر ٹوٹتے گئے

    اسی نئی کماں پہ تو مجھے بھی اعتبار تھا

    برس رہی تھی آگ اس دیار سنگ میں مگر

    مرے لہو میں گل فشاں وہ چمپئی عذار تھا

    عجیب تھی سرشت بھی ہمارے دھان پان کی

    کبھی تو بحر بیکراں کبھی سراب زار تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے