بریدہ پر تھے جسارت پرند کیا کرتے
بریدہ پر تھے جسارت پرند کیا کرتے
ہوا سے لڑنے کی ہمت پرند کیا کرتے
پروں کو تولا بہت یوں تو اب کی رت میں بھی
تھے آگے برف کے پربت پرند کیا کرتے
قفس سے چھوٹ کے بھی آسماں کا رخ نہ کیا
کہ ترک برسوں کی عادت پرند کیا کرتے
ہر ایک تیر کا رخ تھا انہیں کی سمت یہاں
کسی سے کوئی شکایت پرند کیا کرتے
ہیں دسترس میں تری تیر بھی ہوائیں بھی
ترے خلاف بغاوت پرند کیا کرتے
وہ پیڑ کٹ گئے جن پر تھا آشیاں ان کا
اگر نہ ہوتی مری چھت پرند کیا کرتے
ہوئی گرفت ذرا ڈھیلی کر گئے پرواز
شکاریوں سے مروت پرند کیا کرتے
فضا میں چھائی تھی حد نظر تک آگ ہی آگ
اڑان بھرنے کی جرأت پرند کیا کرتے
چمن کو چھوڑ کے جاں بچ گئی غنیمت ہے
قمرؔ نہ کرتے جو ہجرت پرند کیا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.