Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بت پرستی پہ جو اپنا دل ناشاد آیا

عالمگیر خان کیف

بت پرستی پہ جو اپنا دل ناشاد آیا

عالمگیر خان کیف

MORE BYعالمگیر خان کیف

    بت پرستی پہ جو اپنا دل ناشاد آیا

    سنگریزوں میں نظر حسن خداداد آیا

    میری در تک جو کبھی وہ ستم ایجاد کیا

    پاؤں چوکھٹ پہ نہ رکھے تھے کہ گھر یاد آیا

    عرش سے آ کے فرشتوں نے سنبھالا مجھ کو

    گرتے گرتے جو ترا نام مجھے یاد آیا

    آئینہ طاق سے اترا ہی خدا خیر کرے

    ناز و انداز سکھانے انہیں استاد آیا

    بعد مرنے کے لحد میں جو لگا ہونے عذاب

    یاد کیا کیا نہ مجھے وہ ستم ایجاد آیا

    تو اماں دہر میں الفت سے ہوا میں پیدا

    عشق ہم راہ مرے صورت ہم زاد آیا

    دل میں گو لاکھ تھے شکوے مگر ان کے آگے

    ایسے کھوئے گئے کچھ بھی نہ ہمیں یاد آیا

    بے ستوں پر جو کبھی جاؤں میں وہ عاشق ہوں

    نقش شیریں سے صدا آئی کہ فرہاد آیا

    اس قدر خوف اسیری ہے مرے گلشن میں

    اپنے سائے کو سمجھتا ہوں کہ صیاد آیا

    میری وحشت سے نہ ان کو کہیں سودا ہو جائے

    پوچھتے پھرتے ہیں اک ایک سے فصاد آیا

    قمریوں کے لیے سولی سے سوا سرو ہوا

    سیر گلشن کو جو وہ غیرت شمشاد آیا

    اوڑھ کر سرخ دوپٹہ مجھے مارا اس نے

    بن کے مریخ مری قتل کو جلاد آیا

    ارغواں زار چمن کھیت بنا کشتوں کا

    آج گلزار میں ایسا کوئی جلاد آیا

    اور تو کون مصیبت میں خبر لیتا ہے

    جب کلیجہ بھی نہ منہ کو دم فریاد آیا

    میری وحشت نے مرے گھر کو بنایا بازار

    کبھی فصاد سدہارا کبھی حداد آیا

    کیفؔ کا حال عجب تھا غم تنہائی سے

    بچ گئے جان جو اس دم وہ پری زاد آیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے