بتوں کے ساتھ طبیعت کو آشنا کر کے
بتوں کے ساتھ طبیعت کو آشنا کر کے
ہوئے خراب غرض دل کو مبتلا کر کے
بتا تو اے فلک فتنہ کار اس بت سے
لگا ہے ہاتھ ترے ہم کو کیا جدا کر کے
اب آگے دیکھیے کیا نبٹے اس کے درباں سے
ہم اس کے پہنچے ہیں در تک خدا خدا کر کے
کہاں ہے دل جو لگائیں کسی سے پہلے ہی
ہم اپنا بیٹھے ہیں دل صرف مدعا کر کے
کیا نہ فائدہ کچھ خاک چارہ گر آخر
مریض عشق کے نادم ہوئے دوا کر کے
اٹھایا ہاتھ جو عشق بتاں سے تم نے تو پھر
بسر کرو گے بھلا عیشؔ عمر کیا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.