بتوں کو دیکھتے ہی آ گیا دل
بتوں کو دیکھتے ہی آ گیا دل
نہ سوچا ابتدا میں انتہا دل
حسینو ہے ابھی ناداں میرا دل
سمجھتا کچھ نہیں اچھا برا دل
مرے بس میں اگر ہوتا مرا دل
نہ ہوتا یوں بتوں کا مبتلا دل
یہ حسرت ہے گلا ہو زیر خنجر
کسی سے کر رہا ہو سامنا دل
بتوں کو دیکھ کر ہو جائے مائل
دیا تھا کیوں مجھے ایسا خدا دل
سر محفل کسی سے لڑ گئی آنکھ
کسی سے کر رہا ہے سامنا دل
وہ شکوہ کر کے یوں کہتے ہیں سیافؔ
کسی سے اور ہے تیرا لگا دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.