بوئے نسیم سے کبھی باد شمال سے
بوئے نسیم سے کبھی باد شمال سے
کسب نشاط کرتا ہوں تیرے جمال سے
جاں دادۂ لطافت ذکر حبیب کو
رغبت نہیں فسانۂ جاہ و جلال سے
اس حسن بے حجاب کی شادابیاں نہ پوچھ
گویا کہ بے نیاز ہے فکر مآل سے
یہ عیش کاش عشرت جاوید ہو سکے
پہلو میں دل دھڑکتا ہے خوف زوال سے
جل اٹھتے ہیں حسین دیے آرزؤں کے
ایوان غم میں آج بھی تیرے خیال سے
گہہ گہہ مٹاتا ہوں غم دوراں کی تلخیاں
یاقوت رنگ ہونٹوں کے آب زلال سے
مہتاب وش نکھرتی ہیں افسردہ شوخیاں
اس چہرۂ صبیح پہ عکس ملال سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.