بزرگوں کی یہ باتیں ہیں کوئی جھٹلا نہیں سکتا
بزرگوں کی یہ باتیں ہیں کوئی جھٹلا نہیں سکتا
بھروسہ ان پہ جو کرتا ہے دھوکہ کھا نہیں سکتا
ہم اپنے دل پہ اس کی جستجو کا بوجھ کیوں ڈالیں
وہ اک ڈوبا ہوا سورج ہے واپس آ نہیں سکتا
بس اک ٹھوکر سنبھلنے کا سبق اس کو سکھاتی ہے
فہیم انساں کبھی ٹھوکر پہ ٹھوکر کھا نہیں سکتا
نکل سکتا نہیں وہ شخص مایوسی کے دلدل سے
کبھی اپنی تمناؤں کو جو ٹھکرا نہیں سکتا
وہی بدنام کر سکتا ہے جو ہمراز ہوتا ہے
مگر میں اس حقیقت کو اسے سمجھا نہیں سکتا
زوال آئے گا اک دن حسن پر بھی حسن کی دیوی
یہ مت سمجھو کھلا ہے پھول جو مرجھا نہیں سکتا
مجھے جاویدؔ وہ کس طرح اپنے ساتھ رکھ لیتا
میں پتھر ہوں مجھے ہیرا کوئی اپنا نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.