بزرگوں کو نئی نسلوں نے حیرانی میں رکھا ہے
بزرگوں کو نئی نسلوں نے حیرانی میں رکھا ہے
نمک محفوظ رکھنے کے لئے پانی میں رکھا ہے
بس اتنی بات ہے خود کی پریشانی مٹانے کو
امیر شہر نے سب کو پریشانی میں رکھا ہے
یہ مستقبل میں کام آئے گا اس کو غور سے دیکھو
جو منظر میری ان آنکھوں کی ویرانی میں رکھا ہے
کہاں وہ بات پھولوں اور فلک کے چاند تاروں میں
خدا نے حسن جیسا حسن انسانی میں رکھا ہے
خلوص اخلاق ہے کچے مکانوں کے مکینوں میں
حسد بغض و عداوت قصر سلطانی میں رکھا ہے
رفو گر بھی پریشاں ہو کے آخر پوچھ ہی بیٹھا
بتاؤ کیسا نشہ چاک دامانی میں رکھا ہے
یہ اس کی مصلحت ہے وہ ہمیں یوں آزماتا ہے
کبھی تنگی کبھی اس نے فراوانی میں رکھا ہے
ہمارے دور کے بچے بہت چالاک ہیں ساغرؔ
پیالہ دودھ کا بلی کی نگرانی میں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.