بیاکل من کے سونے بن میں آس کا پنچھی اترا ہے
بیاکل من کے سونے بن میں آس کا پنچھی اترا ہے
تیرے دیس کی پروائی سے اپنا بھی کوئی ناتا ہے
سکھ کی نیا ہاتھ آئے تو جیون آشا پار لگے
من ہی شانت نہ ہو تو جیون دکھ ساگر کا دھارا ہے
دھرتی گھومے چندا گھومے سورج اگنی پھیرے لے
بیتے کل سے آنے والا کل کا بندھن سچا ہے
جن لوگوں نے سچ کی خاطر اپنا جیون دان کیا
پورب پچھم اتر دکھن آج بھی ان کا چرچا ہے
کہنے کو اک بھیڑ لگی ہے اس سنسار کے میلے میں
جس کے بھیتر جھانک کے دیکھو ایک نرنجن شعلہ ہے
سارا کھیل تو اس کا ہے اندھیارے کتنے گہرے ہیں
سمے سمے تو جگ مگ کرتا جگنو چاند سے پیارا ہے
پل میں منش ہے رام پجاری پل میں چیلا راون کا
پاپ اور پن کے بیچ کا دھاگا دیکھو کتنا کچا ہے
اک دھنوان کی کار کے نیچے یہ کس کا دیہانت ہوا
ایک بھکاری کا بچہ تھا چھوڑو کس کو چنتا ہے
تو نے تو عاشورؔ لہو کے دیپ جلائے گلی گلی
پھر بھی تیرے من مندر میں کیوں اتنا اندھیارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.