چاہ کر بھی تجھے ہم تیرے شناسا نہ ہوئے
چاہ کر بھی تجھے ہم تیرے شناسا نہ ہوئے
جرم یہ ہے کہ ترے شہر میں پیدا نہ ہوئے
یوں بھی گردن زدنی تھے کہ بہت بولتے تھے
اس پہ یہ بھی کہ ترے واسطے رسوا نہ ہوئے
تشنہ رکھنا کبھی بستی کو بہا لے جانا
یعنی بس قہر خدا ہو گئے دریا نہ ہوئے
پھول سے رنگ ہوئے رنگ سے خوشبو میں ڈھلے
روپ بدلے ہیں بہت پھر بھی تماشا نہ ہوئے
ایسے دیوانوں کے قدموں کو زمیں چومتی ہے
بستیوں میں جو رہے صدقۂ صحرا نہ ہوئے
کوچے کوچے میں جو پھیلے رہے خوشبو کی طرح
تیرے باقرؔ سے تو وہ راز بھی افشا نہ ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.