چاہ کے الجھے ہوئے رشتے کو سلجھانے چلے
چاہ کے الجھے ہوئے رشتے کو سلجھانے چلے
الجھنیں حد سے بڑھیں تو دل کو بہکانے چلے
پی گیا تشنہ دہانی میں خدا جانے میں کیا
کیوں رسیلی آنکھ سے وہ آگ بھڑکانے چلے
آئنہ جوہر سے خالی ہو تو آئینہ نہیں
اس ڈھلے چہرے پہ کیا تم حسن چمکانے چلے
سرگزشت اپنے فسانے کی کہوں کیا اے ندیم
منصفی پھر اٹھ گئی جب خود وہ سمجھانے چلے
معجزہ اس ماجرائے دل کا اب تو مان لو
سب ہوئے مشتاق جب ہم کہہ کے افسانے چلے
غم ہو یا راحت کسی سے دل بہلتا ہی نہیں
جب نہ کچھ بھی بن پڑی تو خود کو پھسلانے چلے
راہ میں کانٹے بچھائے تھے جنہوں نے آج کیوں
باغ میں دیکھا تو ہنس کر پھول برسانے چلے
راز دل کچھ پا گئے دیوانؔ صاحب ورنہ تو
کس خوشی میں وہ ہمارے رنج و غم کھانے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.