چاہ پانے کی نہیں کھونے کا کچھ ڈر بھی نہیں
چاہ پانے کی نہیں کھونے کا کچھ ڈر بھی نہیں
غم جدائی کا مجھے رتی برابر بھی نہیں
جب سے اس کا ہو گیا پھر میں کہاں باقی رہا
لوگ باہر ڈھونڈتے ہیں میں تو اندر بھی نہیں
جی میں آتا ہے اسے بندی بنا لوں خواب میں
میرے نینوں میں مگر رکتا وہ پل بھر بھی نہیں
شہرتیں انسان کو پنچھی بنا دیتی ہیں کیا
وہ بھی اڑتے ہیں ہوا میں جن کے تو پر بھی نہیں
جیتے جی تمغوں سے شاید کچھ بھلا ہوتا مگر
کیا کرے دستار کا جب جسم پہ سر بھی نہیں
کس قدر اس دور کی رنگینیوں میں کھو گئے
ہم کو اب اسلاف کے پیغام ازبر بھی نہیں
میری آمد سے بھلا کیوں آئنہ ڈرنے لگے
میرے ہاتھوں میں تو ساحلؔ کوئی پتھر بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.