چاہا بہت کہ عشق کی پھر ابتدا نہ ہو
چاہا بہت کہ عشق کی پھر ابتدا نہ ہو
رسوائیوں کی اپنی کہیں انتہا نہ ہو
جوش وفا کا نام جنوں رکھ دیا گیا
اے درد آج ضبط فغاں سے سوا نہ ہو
یہ غم نہیں کہ تیرا کرم ہم پہ کیوں نہیں
یہ تو ستم ہے تیرا کہیں سامنا نہ ہو
کہتے ہیں ایک شخص کی خاطر جیے تو کیا
اچھا یوں ہی سہی تو کوئی آسرا نہ ہو
یہ عشق حد غم سے گزر کر بھی راز ہے
اس کشمکش میں ہم سا کوئی مبتلا نہ ہو
اس شہر میں ہے کون ہمارا ترے سوا
یہ کیا کہ تو بھی اپنا کبھی ہمنوا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.