چاہت کہاں کہاں ہے عداوت کہاں کہاں
چاہت کہاں کہاں ہے عداوت کہاں کہاں
میں جانتا ہوں مجھ کو ہے راحت کہاں کہاں
کرنی ہے کس کی زیست میں قیمت کہاں کہاں
پہچان کس کی کب ہے ضرورت کہاں کہاں
کچھ اپنے دم بھی مشکلوں کا حل نکالیے
مانگیں گے رب سے آپ مروت کہاں کہاں
سچ جھوٹ اپنا جانتا ہے خود ہی آدمی
چھوڑی ہے اس نے اپنی شرافت کہاں کہاں
دیکھا جو تو نے پیار کی نظروں سے اے صنم
مت پوچھ ہوئی جسم میں حرکت کہاں کہاں
دنیا بھری ہوئی ہے حسینوں سے دوستو
دل کی کریں گے آپ حفاظت کہاں کہاں
کر لیجئے قبول وفائیں مری صنم
ڈھونڈھیں گے اور جگ میں محبت کہاں کہاں
من مانیوں کی ٹھان لیں جو حکمران تو
کرتے پھریں گے لوگ بغاوت کہاں کہاں
ہر وقت آنکھیں موند کے چلتا ہے جو بشر
ہیراؔ کرو گے اس کو نصیحت کہاں کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.