چاہت کے اب افشا کن اسرار تو ہم ہیں
چاہت کے اب افشا کن اسرار تو ہم ہیں
کیوں دل سے جھگڑتے ہو گنہ گار تو ہم ہیں
رو آئینے کو دیتے ہو برعکس ہمارے
آئینہ رکھو طالب دیدار تو ہم ہیں
گلشن میں عجب جاتے ہو کر حسن کی تزئین
اس جنس دل آرا کے خریدار تو ہم ہیں
کیا کبک کو دکھلاتے ہو انداز خرام آہ
حسرت زدۂ شوخئ رفتار تو ہم ہیں
کی چشم سوئے نرگس بیمار تو پھر کیا
اس عین عنایت کے سزا وار تو ہم ہیں
دل دے کے دل آزار کو کیا شکوۂ بیداد
گر سوچیے اپنے لیے آزار تو ہم ہیں
جس دن سے پھنسے دیکھی نہ پھر شکل رہائی
کیا کہئے نظیرؔ ایسے گرفتار تو ہم ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.