چاہے جتنا ساتھ نبھا لو پھر بھی بچھڑنا پڑتا ہے
چاہے جتنا ساتھ نبھا لو پھر بھی بچھڑنا پڑتا ہے
زہر جدائی رو کر یا پھر ہنس کر پینا پڑتا ہے
دشمن پر یہ جان نچھاور کرنی بھی پڑ سکتی ہے
بعض اوقات تو اپنی جاں کا دشمن ہونا پڑتا ہے
جانے والے کب رکتے ہیں رک بھی جائیں تو کب تک
جو جو دنیا میں آتا ہے اس کو جانا پڑتا ہے
دو دھاری تلوار ہے دنیا تیز ہیں اس کے دونوں رخ
اشک چھپا کر رونا مشکل لیکن رونا پڑتا ہے
کتنے روگ محبت والے لوگوں کو کھا جاتے ہیں
دکھ جیون کا ساتھی ہے جو سب کو سہنا پڑتا ہے
ایک محبت کا جذبہ جو لفظوں کا محتاج نہیں
لیکن پھر بھی کبھی کبھی یہ لفظ بھی کہنا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.