چاہے جو حال بھی ہو ان کی نظر ہونے تک
چاہے جو حال بھی ہو ان کی نظر ہونے تک
ہم جئے جائیں گے آہوں میں اثر ہونے تک
بے خودی نام ہے احساس خودی کا شاید
ورنہ کچھ اور تھا منصور خبر ہونے تک
صبر سے کام لے اے دل اس اندھیرے سے نہ ڈر
ظلمت شب ہے سپیدیٔ سحر ہونے تک
جب جو چاہیں وہ کہیں اپنے کو واعظ لیکن
برتری مجھ کو تو حاصل ہے بشر ہونے تک
ہائے وہ حسن یقیں آہ وہ امید کرم
منتظر تھا ترا بیمار سحر ہونے تک
یوں تو جینا ہے بہ ہر حال مگر اے آسیؔ
زندگی اصل میں ہے سوز جگر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.