چاہے کھوٹے ہیں یا کھرے ہیں ہم
چاہے کھوٹے ہیں یا کھرے ہیں ہم
دست قدرت کے لاڈلے ہیں ہم
عکس رفتہ کو دیکھیے صاحب
کتنے معصوم لگ رہے ہیں ہم
رات جیون کا گیت گاتی ہے
خواب تنویم دیکھتے ہیں ہم
عمر لگ جائے گی سنبھلنے میں
کس بلندی سے یوں گرے ہیں ہم
ایک ہنگام ہے تغیر کا
کنج نسیان میں پڑے ہیں ہم
اب بھی مہندی کا رنگ گہرا ہے
صندلیں ہاتھ پر رچے ہیں ہم
اک تماشا ہے کار زار حیات
دیکھ کر سیر ہو چکے ہیں ہم
جھلملاتے ہیں آرزو کے کنول
دل جھروکے سے جھانکتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.