چاہے مایوسی کی راہیں مجھے دکھلاتی ہیں
چاہے مایوسی کی راہیں مجھے دکھلاتی ہیں
الجھنیں مجھ میں الجھ کر بھی تو پچھتاتی ہیں
جب کبھی خواہشیں بے ڈھنگ بناتی ہیں مجھے
مشکلیں آ کے مری زندگی سلجھاتی ہیں
کس تکلف سے سجاتا ہوں ہنسی چہرے پر
اس کی یادیں ہیں کہ پھر مجھ کو رلا جاتی ہیں
تشنگی وصل کی بڑھ جاتی ہے ہر وصل کے بعد
اور غزلیں مری مضمون کو دہراتی ہیں
جو بھی کہنا ہو ذرا سوچ سمجھ کر کہنا
لوگ اس شہر کے کچھ زیادہ ہی جذباتی ہیں
سرد موسم میں وہ جب بھی نظر آئے ثاقبؔ
دھڑکنیں دل کی ترے سینے کو گرماتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.