چاہے تو شوق سے مجھے وحشت دل شکار کر
چاہے تو شوق سے مجھے وحشت دل شکار کر
اپنوں سے کٹ چکا ہوں میں اپنی انا ابھار کر
جن کو کہا نہ جا سکا جن کو سنا نہیں گیا
وہ بھی ہیں کچھ حکایتیں ان کو بھی تو شمار کر
خود کو اذیتیں نہ دے مجھ کو اذیتیں نہ دے
خود پہ بھی اختیار رکھ مجھ پہ بھی اعتبار کر
اس کے یقین حسن کا حسن یقیں تو دیکھیے
آئینہ دیکھتا ہے وہ اپنی نظر اتار کر
راہیں رفیق راہ کے شوق کا امتحان ہیں
جس میں سفر طویل ہو رستہ وہ اختیار کر
تیری زمیں نصیب نے تیرے ہنر کو سونپ دی
خواہ چمن بنا اسے خواہ تو ریگزار کر
انجمؔ ابھی ہیں راہ میں شب کی کڑی مسافتیں
مہر فلک پہ رہ گیا دن کا سفر گزار کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.