چاہی نہ تھیں جو میں نے دعائیں مجھے نہ دو
چاہی نہ تھیں جو میں نے دعائیں مجھے نہ دو
کچھ کم نہیں ہیں اور بلائیں مجھے نہ دو
کھولو گے کھڑکیاں تو بڑھے گی گھٹن مری
رہنے دو ان کو یوں ہی ہوائیں مجھے نہ دو
آئے ہو تم قریب اسی روگ کے سبب
بیمار ہی بھلا ہوں دوائیں مجھے نہ دو
جی چاہتا ہے کھویا رہوں اپنے آپ میں
اتنا کرم کرو کہ صدائیں مجھے نہ دو
قابل نہیں ہے میرا بدن جو یہ ڈھو سکے
اپنی محبتوں کی قبائیں مجھے نہ دو
یا میرے خواب دے دو یا لوٹاؤ میری نیند
یہ التجا ہے اور سزائیں مجھے نہ دو
احساس ہوتا ہے کہ ابھی جان باقی ہے
اچھی ہے بے خودی یہ دوائیں مجھے نہ دو
راس آیا لمس ٹھنڈی ہواؤں کا اس قدر
منظور ہے یہ کرب ردائیں مجھے نہ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.