چاہنے کی نہ انتہا رکھئے
جان سے بھی اسے سوا رکھئے
عشق کرنے کا گر ارادہ ہو
گھر لٹانے کا حوصلہ رکھئے
پھول مہکیں گے اس کی یادوں کے
تازہ یادوں کا سلسلہ رکھئے
کوئی بھی رت ہو کوئی موسم ہو
زخم دل کا ہرا بھرا رکھئے
یہ پری زادگاں ہیں شعلہ نژاد
ان سے ملیے تو فاصلہ رکھئے
خیمۂ جاں یہ خوف شب خوں ہے
کم سے کم خود کو جاگتا رکھیے
بھول جائیں ہر ایک قصے کو
یاد لیکن وہ حادثہ رکھیے
ہر جگہ سے زمیں سرکتی ہے
پاؤں رکھیے تو کس جگہ رکھیے
ہر مہم میں بشرط پسپائی
واپسی کا بھی راستہ رکھئے
شاعروں اور گداگروں میں آپ
فرق تھوڑا سا تو روا رکھیے
جو بھی کرنا ہے آج کر لیجے
کام فردا پہ کیا اٹھا رکھئے
کوئی آئے نہ آئے دل میں عظیمؔ
دل کا دروازہ پر کھلا رکھئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.