چاہتا جو بھی ہے وہ کہہ کے گزر جاتا ہے
چاہتا جو بھی ہے وہ کہہ کے گزر جاتا ہے
دل حساس اس احساس سے مر جاتا ہے
ذہن میں بات بزرگوں کی تبھی بیٹھتی ہے
جب جوانی کا نشہ سر سے اتر جاتا ہے
جب انا میری ضرورت کا گلا گھونٹتی ہے
رنگ خود داری کے چہرے کا نکھر جاتا ہے
ڈسنے لگتی ہے مری خانہ بدوشی مجھ کو
جب کوئی پنچھی کبھی شام کو گھر جاتا ہے
جھوٹی تعریف سے ہوتی ہے مسرت اس کو
آئنہ کوئی دکھا دے تو بپھر جاتا ہے
جرم کرتا ہے کوئی اور یہاں پر عالمؔ
اور الزام کسی اور کے سر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.