چاہتا تو نہیں تھا پر آئی
آپ کی یاد عمر بھر آئی
اس نے جھانکا تھا شب دریچے سے
چاندنی جھیل پر اتر آئی
آب جو آیا اس کے حصے میں
اور تشنہ لبی ادھر آئی
میں کہ دریا کنارے بیٹھا تھا
لاش پانی پر اک ابھر آئی
اس کے کاندھے پہ سر رکھا ہی تھا
نیند آئی بھی تو کدھر آئی
چاند بھی اوٹ سے نہیں نکلا
اور وہ بھی نہ بام پر آئی
غم کی شب جون کو پڑھا میں نے
خوں اگلتی ہوئی سحر آئی
دیکھتا رہ گیا فقط پنکھا
جب نہ صورت کوئی نظر آئی
میں جو ہوں مجھ کو ہو گیا معلوم
اڑتی اڑتی ہوئی خبر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.