چاہتا یہ ہوں کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں
چاہتا یہ ہوں کہ بے نام و نشاں ہو جاؤں
شمع کی طرح جلوں اور دھواں ہو جاؤں
پہلے دہلیز پہ روشن کروں آنکھوں کے چراغ
اور پھر خود کسی پردے میں نہاں ہو جاؤں
توڑ کر پھینک دوں یہ فرقہ پرستی کے محل
اور پیشانی پہ سجدے کا نشاں ہو جاؤں
دل سے پھر درد مہکنے کی صدائیں اٹھیں
کاش ایسا ہو میں تیری رگ جاں ہو جاؤں
بس ترے ذکر میں کٹ جائیں مرے روز و شب
نور کی شاخ پہ چڑیوں کی زباں ہو جاؤں
خاک جس کوچے کی ملتے ہیں فرشتے آ کر
میں اسی خاک کے ذروں میں نہاں ہو جاؤں
میری آوارہ مزاجی کو سکوں مل جائے
درد بن کر ترے سینے میں رواں ہو جاؤں
- کتاب : Surkhab (Pg. 43)
- Author : Azm Shakri
- مطبع : Aiwan-e-adab Publishers (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.