چاہتی ہے آخر کیا آگہی خدا معلوم
دلچسپ معلومات
1953
چاہتی ہے آخر کیا آگہی خدا معلوم
کتنے رنگ بدلے گی زندگی خدا معلوم
کل تو خیر اے رہبر تیرے ساتھ رہرو تھے
آج کس پہ ہنستی ہے گمرہی خدا معلوم
اب بھی صبح ہوتی ہے اب بھی دن نکلتا ہے
جا چھپی کہاں لیکن روشنی خدا معلوم
راستی گریزاں ہے آشتی ہراساں ہے
کس سے کس سے الجھے گا آدمی خدا معلوم
اب تو وقت آیا ہے ڈوب کر ابھرنے کا
کتنی کشتیاں ڈوبیں اور ابھی خدا معلوم
ذوق نغمۂ پیرائی تو ہی بڑھ کے دے آواز
کب سے غرق حیرت ہے خامشی خدا معلوم
صرف بھیک مانگی تھی ہم نے آدمیت کی
کیوں بپھر گئے یعقوبؔ مدعی خدا معلوم
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.