چاک دل ہو کوئی یا خاک بسر کیا ہوگا
دلچسپ معلومات
(طرحی مشاعرہ، مغل پورہ)
چاک دل ہو کوئی یا خاک بسر کیا ہوگا
جس کو احساس نہیں اس کو اثر کیا ہوگا
حاصل درد بجز دیدۂ تر کیا ہوگا
نہیں معلوم یہاں اپنا گزر کیا ہوگا
پہلے آغاز شب غم تو سمجھ میں آئے
بعد کی بات ہے ہنگام سحر کیا ہوگا
دیکھ کر رنگ جہان گزراں حیراں ہوں
جب یہ عالم ہے ادھر کا تو ادھر کیا ہوگا
زندگی ذوق سفر ترک نہیں کر سکتی
سوچ کر کیا کروں انجام سفر کیا ہوگا
آپ تو خیر سے برسات کا سورج ٹھہرے
ہم غریبوں کی امیدوں کا مگر کیا ہوگا
اس سے تو روح سنورتی ہے نظر بنتی ہے
کوئی جلوہ بھی ترا صرف نظر کیا ہوگا
دور تک وقت کی راہوں میں اندھیرا ہے ابھی
دل نہ سلگے تو چراغوں کا اثر کیا ہوگا
زندگی اور سکوں ایک کھلا دھوکا ہے
سانس جب تک ہے کشاکش سے مفر کیا ہوگا
خون دل کا نہ ہو تعمیر میں جب تک شامل
معتبر کوئی بھی انداز نظر کیا ہوگا
وقت کے ساتھ چلے جاتے ہیں جانے والے
سوچتے رہتے ہیں سب زندگی بھر کیا ہوگا
شوقؔ آزار طلب فطرت دل ہے اپنی
لاکھ ہم چاہیں گے آرام مگر کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.