چاک ہو پردۂ وحشت مجھے منظور نہیں
چاک ہو پردۂ وحشت مجھے منظور نہیں
ورنہ یہ ہاتھ گریبان سے کچھ دور نہیں
سجدے کرنے سے مٹا خط جبیں اے زاہد
ہم کہے دیتے ہیں قسمت میں تری حور نہیں
محتسب مانع علت ہے گمان مے سے
سونگھنے کو بھی میسر مجھے انگور نہیں
لب تک آئی تھی شکایت کہ محبت نے کہا
دیکھ پچھتائے گا خاموش یہ دستور نہیں
رات دن نامہ و پیغام کہاں تک ہوں گے
صاف کہہ دیجئے ملنا ہمیں منظور نہیں
تم نے دی کوہ کن و قیس سے مجھ کو نسبت
کوئی دیوانہ نہیں میں کوئی مزدور نہیں
کیا کرے داغؔ کوئی اس کی محبت کا علاج
وہ کلیجہ ہی نہیں جس میں یہ ناسور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.