چاند اپنی وسعتوں میں گم شدہ رہ جائے گا
چاند اپنی وسعتوں میں گم شدہ رہ جائے گا
ہم نہ ہوں گے تو کہاں کوئی دیا رہ جائے گا
رفتہ رفتہ ذہن کے سب قمقمے بجھ جائیں گے
اور اک اندھے نگر کا راستہ رہ جائے گا
تتلیوں کے ساتھ ہی پاگل ہوا کھو جائے گی
پتیوں کی اوٹ میں کوئی چھپا رہ جائے گا
زرد پتوں کی طرح اک دن بکھر جائے گا تو
جا چکے موسم کو تنہا سوچتا رہ جائے گا
شہر ویراں میں ہزاروں خواب لے کر اک دیا
زد پہ طوفانوں کی ہوگا اور جلا رہ جائے گا
ڈوبتے تاروں کی صورت کچھ لکیریں چھوڑ کر
میرے ہونے اور نہ ہونے کا سرا رہ جائے گا
آندھیاں کر دیں گی گل عشرتؔ فصیلوں کے چراغ
اک دیا لیکن تمنا کا جلا رہ جائے گا
- کتاب : TASTEER (Pg. 439)
- Author : Nasiir Ahmed Nasir
- مطبع : C-56,LDA Flats, Chanaab Block, Iqbaal Town, Lahore (Issue No. 9,10 July/August. 1999)
- اشاعت : Issue No. 9,10 July/August. 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.