چاند بنگلہ سو گیا سورج حویلی جاگ اٹھی
چاند بنگلہ سو گیا سورج حویلی جاگ اٹھی
رات کی رانی کو نیند آئی چنبیلی جاگ اٹھی
اس بھکارن کے بدن میں سو رہا تھا آفتاب
برف کی خیرات سے جس کی ہتھیلی جاگ اٹھی
اک وفا دشمن کو اشکوں میں سلانے کے لئے
سو گیا جب شہر سارا وہ اکیلی جاگ اٹھی
چاندنی کو دھوپ کا کتنا شدید احساس ہے
اک سہیلی سو گئی تو اک سہیلی جاگ اٹھی
دو پرندوں کو جو دیکھا کل بجھارت ڈالتے
ذہن میں برسوں کی خوابیدہ پہیلی جاگ اٹھی
ایک اک لمحہ نچھاور ہے اسی تعبیر پر
دیر تک جو خواب کی باہوں میں کھیلی جاگ اٹھی
آج پھر آنکھوں میں تنہائی کا گہرا عکس ہے
آج پھر دل میں کوئی خواہش اکیلی جاگ اٹھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.