چاند بھی گم ہے ستارہ بھی نہیں ہے کوئی
چاند بھی گم ہے ستارہ بھی نہیں ہے کوئی
تو نہیں ہے تو نظارہ بھی نہیں ہے کوئی
اب جئیں کس کے لیے اور پئیں کس کے لیے
لڑکھڑانے کو سہارا بھی نہیں ہے کوئی
بھاگتے رہتے ہیں سیلاب کے پانی کی طرح
رکنا چاہیں تو کنارہ بھی نہیں ہے کوئی
کیا پتہ کون سا رستہ ہے ہماری خاطر
کس طرف جائیں اشارہ بھی نہیں ہے کوئی
تم بھی اس شہر میں رہتے ہو اکیلے شاید
ہم بھی تنہا ہیں ہمارا بھی نہیں ہے کوئی
خواہشیں اور بھی کچھ تیرے سوا چاہتی ہیں
اک سوا تیرے گوارہ بھی نہیں ہے کوئی
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 84)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.