Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں

آفتاب شاہ

چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں

آفتاب شاہ

MORE BYآفتاب شاہ

    چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں

    تجھ کو سوچوں تو اسی وقت بہل جاتا ہوں

    تم وہ دھاگہ ہو جو لپٹا ہے مرے سینے سے

    آگ لگتی ہے تمہیں اور میں جل جاتا ہوں

    دن کو سایہ سا بھٹکتا ہوں بدن زاروں میں

    رات پڑتے ہی کسی روح میں ڈھل جاتا ہوں

    ناخداؤں سے خداؤں کے بھروسے پہ سدا

    حادثہ ہوتا نہیں اور بدل جاتا ہوں

    ویسے فولاد ہوں ضدی ہوں ارادوں میں مگر

    سامنے ہو وہ تو لمحوں میں پگھل جاتا ہوں

    جس میں غیبت کو محبت سے نکھارا جائے

    ایسی مجلس سے سر دست نکل جاتا ہوں

    کر کے پابند کھلی آنکھ زمانے کے لیے

    سوچیں اظہار کی چپ چاپ نگل جاتا ہوں

    جانے کس کرب سے گزرے ہیں محبت والے

    ان کی چیخوں کو جو سنتا ہوں دہل جاتا ہوں

    درد بڑھتا ہے تو لگتا ہے کہ جاں لے لے گا

    تیری آغوش میں سمٹوں تو سنبھل جاتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے