چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں
چاند چھونے کے تصور سے مچل جاتا ہوں
تجھ کو سوچوں تو اسی وقت بہل جاتا ہوں
تم وہ دھاگہ ہو جو لپٹا ہے مرے سینے سے
آگ لگتی ہے تمہیں اور میں جل جاتا ہوں
دن کو سایہ سا بھٹکتا ہوں بدن زاروں میں
رات پڑتے ہی کسی روح میں ڈھل جاتا ہوں
ناخداؤں سے خداؤں کے بھروسے پہ سدا
حادثہ ہوتا نہیں اور بدل جاتا ہوں
ویسے فولاد ہوں ضدی ہوں ارادوں میں مگر
سامنے ہو وہ تو لمحوں میں پگھل جاتا ہوں
جس میں غیبت کو محبت سے نکھارا جائے
ایسی مجلس سے سر دست نکل جاتا ہوں
کر کے پابند کھلی آنکھ زمانے کے لیے
سوچیں اظہار کی چپ چاپ نگل جاتا ہوں
جانے کس کرب سے گزرے ہیں محبت والے
ان کی چیخوں کو جو سنتا ہوں دہل جاتا ہوں
درد بڑھتا ہے تو لگتا ہے کہ جاں لے لے گا
تیری آغوش میں سمٹوں تو سنبھل جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.