چاند چھونے کی دھن میں ہوئے جاتے ہیں دور مٹی سے ہم ہم سے مٹی بہت
چاند چھونے کی دھن میں ہوئے جاتے ہیں دور مٹی سے ہم ہم سے مٹی بہت
محی الدین گلفام
MORE BYمحی الدین گلفام
چاند چھونے کی دھن میں ہوئے جاتے ہیں دور مٹی سے ہم ہم سے مٹی بہت
چاند کا ہاتھ آنا نہ آنا ہی کیا سانحہ تو ہے مٹی سے دوری بہت
جب کہ سب اک روش ہی پہ ہوں گامزن رہ جدا کرنا آسان ہے جان من
سچ کا ایسے میں جامہ کرو زیب تن جھوٹ کے جب ہوں چو طرفہ حامی بہت
خوف کا دل میں طوفان رکھا گیا پا بہ زنجیر مہمان رکھا گیا
ہم کو محروم عرفان رکھا گیا بے سبب تو نہیں مہربانی بہت
وار سارے ہی اس کے دھرے رہ گئے پے بہ پے گو بدلتا رہا پینترے
میں نے چاہا نمود ہنر وہ کرے تھی وگرنہ مری اک ہی بازی بہت
لاکھ مانا کہ نا تجربہ کار ہے تجربے سے مگر کیا سروکار ہے
عشق کو حسن کے ناز و انداز کی ہوتی ہی ہے سمجھ بوجھ تھوڑی بہت
بے سبب پوچھتا بھی نہیں آدمی بے غرض تھوکتا بھی نہیں آدمی
آج خود میرے در تک چلے آئے ہو واقعی کام تھا کیا ضروری بہت
جان بے شک مری لے لے نذرانہ وہ بخش دے بس معافی کا پروانہ وہ
مان کر مجھ کو گلفامؔ دیوانہ وہ کر نہیں لیتا کیوں ظرف عالی بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.