چاند ڈوبا تو یہ سزا پائی
چاند ڈوبا تو یہ سزا پائی
بات کرنے لگی ہے تنہائی
کار زار حیات میں اکثر
ہم کو اپنوں نے دی ہے رسوائی
پھر ملے بھی تو اجنبی کی طرح
کام آئی نہیں شناسائی
ہے کہاں کشت کفر دشت خیال
دور تک میں ہوں اور تنہائی
ایک محور پہ آ نہیں سکتے
وہ در شوق اور جبیں سائی
خار سے گل جدا نہیں ہوتے
بات ہم نے انہیں یہ سمجھائی
زینت دار ہم بنے لیکن
آپ لائے ہیں یہ قضا لائی
یوں بھی ہوتا ہے بارہا منظرؔ
نیند آئی مگر نہیں آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.