چاند کا نور تو سورج سے جڑا رہتا ہے
چاند کا نور تو سورج سے جڑا رہتا ہے
سوز نغمہ دل مضطر سے جڑا رہتا ہے
لاکھ ماضی کے دریچوں کو مقفل کر لو
ایک منظر پس منظر سے جڑا رہتا ہے
اپنی تہذیب کے ورثے کو بچا کر رکھنا
پھول کھلتا ہے جو مٹی سے جڑا رہتا ہے
خس و خاشاک کے مانند بکھر جائے گا
ذہن و دل وہ جو تکبر سے بھرا رہتا ہے
ہم تواضع تو بہت کرتے ہیں مہمانوں کی
غرض ہوتی ہے وہ اخلاص کجا رہتا ہے
بے عمل لوگ بھی بن جاتے ہیں واعظ اکثر
قول اور فعل میں صدیوں کا خلا رہتا ہے
ہم نے در در کی بہت خاک ہے چھانی ناہیدؔ
راز اب جا کے کھلا دل میں خدا رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.