چاند کمرے کی کھڑکی میں ٹھہرا رہا چاندنی رات جادو جگانے لگی
چاند کمرے کی کھڑکی میں ٹھہرا رہا چاندنی رات جادو جگانے لگی
چاندنی میرے بستر تلک آ گئی اور آنکھوں سے نیندیں اڑانے لگی
یاد کی ڈائری میں نے کھولی ہے جب سوکھے پھولوں سے خوشبو سی آنے لگی
تیز آندھی سی چلنے لگی درد کی اور اک اک ورق کو اڑانے لگی
کھل رہے ہیں خیالوں کے سب بادباں کشتیاں ساحلوں کی طرف ہیں رلی
نیلگوں نیلگوں سینۂ آب پر چاندنی کی کرن چمچمانے لگی
موسم گل کے مہکے قدم آ گئے ڈالی ڈالی دھنک رنگ آنچل اڑے
میرے گاؤں میں چپکے سے آئی صبا یاد گلشن کی مجھ کو ستانے لگی
بوڑھے پیپل کی چھاؤں میں ٹوٹا ہوا اک گھروندا ہے مٹی کا باقی ابھی
میری بچپن کی اک اک کہانی مجھے دے کے آواز واپس بلانے لگی
میری سانسوں میں مہکا کرے ہے کوئی دل کی دھڑکن میں دھڑکا کرے ہے کوئی
آنکھ کی پتلیوں میں بسا ہے کوئی میں جو گھبرا کے پلکیں جھکانے لگی
آم کی میٹھی خوشبو فضا میں اڑی جیسے کانوں میں شہنائیاں بج اٹھیں
جیسے ساجن کا آیا سندیسہ سکھی گوری ہاتھوں میں مہندی رچانے لگی
میں کہ گیتوں کی جوگن ہوں حسنیٰؔ سدا فن کے صحرا میں در در بھٹکتی پھروں
مجھ کو منزل کی رہتی ہے ہر پل لگن اک جلن میرے من کو جلانے لگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.