چاند کے رخ پہ جو زخموں کا نہ غازہ ہوتا
چاند کے رخ پہ جو زخموں کا نہ غازہ ہوتا
پھر تو وہ چاند نہ ہوتا کوئی شیشہ ہوتا
کم سے کم لوگ تو رک کر ذرا پڑھتے مجھ کو
کاش میں بھی کسی دیوار کا کتبہ ہوتا
جس طرف دیکھیے پتھر ہی سے چہرے ہیں یہاں
پھول سے لب نہ سہی پھول سا لہجہ ہوتا
جانے کن سہمے ہوئے خوابوں کا بنتا مدفن
اپنے اس دور میں گر میں کوئی نغمہ ہوتا
بس یہی ایک خلش دل میں سسکتی ہے سدا
تو مرا جسم کبھی میں ترا سایہ ہوتا
اتنی تصویریں سجا رکھی ہیں تو نے دل میں
تیرے البم میں مرا بھی کوئی چہرہ ہوتا
یوں ستارے نہ کبھی شام سے چیخا کرتے
سینۂ شب میں اگر صبح کا نقشہ ہوتا
شہر میں کتنے سفیران جنوں آئے ہیں
ان کے اعزاز میں اطہرؔ کوئی جلسہ ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.