چاند کی اول کرن منظر بہ منظر آئے گی
چاند کی اول کرن منظر بہ منظر آئے گی
شام ڈھل جانے دو شب زینہ اتر کر آئے گی
میرے بستر تک ابھی آئی ہے وہ خوشبوئے خواب
رفتہ رفتہ بازوؤں میں بھی بدن بھر آئے گی
جانے وہ بولے گا کیا کیا اور بری ہو جائے گا
کچھ سنوں گا میں تو سب تہمت مرے سر آئے گی
وہ کھڑی ہے اک روایت کی طرح دہلیز پر
سیر کا بھی شوق ہے لیکن نہ باہر آئے گی
یوں کہ تجھ سے دور بھی ہوتے چلے جائیں گے ہم
جانتے بھی ہیں صدا تیری برابر آئے گی
کیا کھڑا ندی کنارے دیکھتا ہے وسعتیں
کیا سمجھتا ہے کوئی موج سمندر آئے گی
کیا عجب ہوتے ہیں باطن راستوں کے سلسلے
کوئی بھی زنداں ہو بانیؔ روشنی در آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.