چاند کی بے بسی کو سمجھوں گی
روشنی کی کمی کو سمجھوں گی
ایک پتھر سے دوستی کر کے
آپ کی بے رخی کو سمجھوں گی
میں چراغوں کو طاق پر رکھ کر
حاصل زندگی کو سمجھوں گی
اس بدن کا طلسم ٹوٹے تو
پھول کی تازگی کو سمجھوں گی
لوگ کہتے ہیں جب مجھے بے حس
میں بھلا کیوں کسی کو سمجھوں گی
فون پر بات ہوگی فرصت سے
اور اک اجنبی کو سمجھوں گی
مجھ سے امید مت لگاؤ تم
میں نہیں جو سبھی کو سمجھوں گی
جا کے دریا کنارے بیٹھوں گی
شور میں خامشی کو سمجھوں گی
میں سہولت پسند ہوں زہراؔ
آپسی دشمنی کو سمجھوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.