چاند کی کشتی سجی ہے اور میں
چاند کی کشتی سجی ہے اور میں
جھیل ہے اک جل پری ہے اور میں
لو دیے کی سسکیاں لیتی ہوئی
ٹمٹماتی روشنی ہے اور میں
دھوپ قرنوں کی مسافت سے نڈھال
تیز لمحوں کی ندی ہے اور میں
گوش بر آواز ہیں دیوار و در
بے وضاحت نغمگی ہے اور میں
پھر اسی آواز کا موہوم عکس
پھر وہی حرف خفی ہے اور میں
علم کا صحرا ہے تا حد نظر
اک مسلسل تشنگی ہے اور میں
پھر وہی بے نام پاگل خواہشیں
پھر وہی اندھی گلی ہے اور میں
بکھرے بکھرے خواب ہیں میرے لیے
ریزہ ریزہ زندگی ہے اور میں
نیند سے بوجھل ہیں پلکیں رات کی
اک ادھوری ڈائری ہے اور میں
- کتاب : Sab Khwab (Pg. 25)
- Author : Nusrat Gwaliory
- مطبع : Nusrat Gwaliory, Tahzeeb Urdu 5071, Kucha Rahman Pandit, Chandni Chouck, Delhi (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.