چاند کی کرنوں کی چادر نے سب کے روپ چھپائے ہیں
چاند کی کرنوں کی چادر نے سب کے روپ چھپائے ہیں
آنکھوں والے سب ہی جا کر نگری سے لوٹ آئے ہیں
تاریکی کا نام ہو روشن آگے پیچھے ایک دیا
روشنیوں کے ویرانے میں آگے پیچھے سائے ہیں
کرنوں کے دھاگوں کو سمیٹے اون کا گولا ڈوب گیا
ننگی دھرتی لمبی راتیں دیکھ کے ہم تھرائے ہیں
جھاڑی جھاڑی سونگھ رہا ہوں کوئی بھی خرگوش نہیں
کتوں جیسے پیر کہاں سے ہر جھاڑی تک آئے ہیں
لوہے اور پتھر کی ساری تصویریں مٹ جائیں گی
کاغذ کے پردے پر ہم نے سب کے روپ جمائے ہیں
گھنٹی کی آوازیں سچ ہیں چیخ پہ کوئی کان نہ دو
لوہے کے تابوت میں ماجدؔ انسانوں کے سائے ہیں
- کتاب : sheerazah (Pg. 95)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.