چاند کہرے کے جزیروں میں بھٹکتا ہوگا
چاند کہرے کے جزیروں میں بھٹکتا ہوگا
رقص گاہ میں تو نے ملبوس اتارا ہوگا
یک بہ یک چیخ اٹھے چار دشاؤں کا سکوت
زرد دن میں کبھی ایسا ہو تو پھر کیا ہوگا
تھے وہ درماندۂ شب جاگ کے پھر سوتے تھے
شہر ظلمات ہے کب اس میں سویرا ہوگا
آنکھ کے کالے گڑھوں میں وہ گرفتار تھے سب
کس نے گرتے ہوؤں کو ہاتھ سے تھاما ہوگا
سنگ و آہن کی فصیلوں پہ شرارے لپکے
خون الفاظ کی رگ رگ نے اچھالا ہوگا
لے گئی بہتی ہوا دور بہت دور مجھے
تو نے گھر گھر مجھے بے کار تلاشا ہوگا
کئی دیواریں ہوئی ہیں پس دیوار کھڑی
پھر کوئی سوختہ دل رات کو چیخا ہوگا
موج در موج ہے ان دیکھے جزیروں کا فسوں
تو نے شب بھر مجھے ساحل پہ پکارا ہوگا
شہر کی سڑکوں پہ یہ گھومتے کالے جنگل
گھیر لیں مجھ کو یہ ہر سمت سے پھر کیا ہوگا
بحر تو بحر ہے روپوش ہوئے دشت و جبل
کیا خبر تھی یہ میرے جسم کا سایا ہوگا
تم بھلا مجھ سے خفا ہو کے کہاں جاؤ گی
شہر کی گلیوں میں اس وقت اندھیرا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.