چاند میں نور ستاروں میں شرر دیکھا ہے
چاند میں نور ستاروں میں شرر دیکھا ہے
جب بھی آنکھوں میں تری عکس سحر دیکھا ہے
کون ہے جس نے بلایا ہے پہاڑوں سے مجھے
کون تھا جس کی دعاؤں میں اثر دیکھا ہے
کیسی بستی ہے یہ کس طرح کے باسی ہیں یہاں
جو ملا اس کے دل و جان میں ڈر دیکھا ہے
خواب ہے یا ہے حقیقت کہ نظر کا دھوکہ
اپنے کاندھوں پہ کسی اور کا سر دیکھا ہے
اپنی اولاد کے آگے جو ہوا دست سوال
اس کی آہوں نہ دعاؤں میں اثر دیکھا ہے
اس سے پہلے کہ میں آرام سے رکھتا پاؤں
اس سے پہلے ہی کسی اور نے گھر دیکھا ہے
ہاتھ بھی خالی رہے راہ میں کھائی ہو پہاڑ
جب بھی نکلے ہیں کہاں زاد سفر دیکھا ہے
وہ جو اپنے تھے جو اپنائے ہوئے اپنے تھے
وہ الگ میں بھی جدا کس نے مگر دیکھا ہے
بے ہنر مجھ کو سمجھنا نہ مظفر ایرجؔ
سب نے دل جوڑنے کا میرا ہنر دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.