Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند نے اپنا دیپ جلایا شام بجھی ویرانے میں

مصحف اقبال توصیفی

چاند نے اپنا دیپ جلایا شام بجھی ویرانے میں

مصحف اقبال توصیفی

MORE BYمصحف اقبال توصیفی

    چاند نے اپنا دیپ جلایا شام بجھی ویرانے میں

    اس کی بستی دور ہے شاید دیر ہے اس کے آنے میں

    کیا پتھر کی بھاری سل ہے ایک اک لمحہ ماضی کا

    دیکھو دب کر رہ جاؤ گے اتنا بوجھ اٹھانے میں

    اس کو نہیں دیکھا ہے جس نے مجھ کو بھلا کیا سمجھے گا

    ان آنکھوں سے گزرنا ہوگا میرے دل تک آنے میں

    اپنی ذات سے کچھ نسبت تھی وہ بھی اس کی خاطر سے

    میرا ذکر نہیں ملتا ہے اب میرے افسانے میں

    ایک ہی دکھ تھا میرا اپنا وہ بھی اس کو سونپ دیا

    آخر دل کی بات زباں تک آ ہی گئی انجانے میں

    اب تو تم بھی جان گئی ہو تم کو کیا سکھ ملتا تھا

    میرے گھر کے کام میں میری ماں کا ہاتھ بٹانے میں

    میری راتوں میں مہکے ہیں جو سپنوں کی ڈالی سے

    رنگ ہے ان پھولوں کا شامل آج ترے شرمانے میں

    جس سے بات بھی کرنی مشکل وہ بھی اس محفل میں ہے

    مصحفؔ کیسا لطف رہے گا اس کو شعر سنانے میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے