چاند نے کہاں دیکھی تیری اک جھلک ورنہ
چاند نے کہاں دیکھی تیری اک جھلک ورنہ
پل میں ہی چلا آتا چھوڑ کر فلک ورنہ
تم نے چھو لیا ان کو تو مہک اٹھے سارے
پھولوں میں نہیں ہوتی اس قدر مہک ورنہ
تیرا روپ دیکھا تو آ گئی مقابل میں
روز کب نکلتی ہے یہ دھنک ونک ورنہ
یاد کوئی آیا ہے مجھ کو ایسا لگتا ہے
اس قدر نہیں ہوتی چہرے پر چمک ورنہ
تشنگی نگاہوں کی اب صنم مٹا بھی دو
صبر کا یہ پیمانہ جائے گا چھلک ورنہ
دل پہ ہاتھ رکھ دو بس تم مرے قریب آ کر
مار ڈالے گی مجھ کو ہجر کی کسک ورنہ
آپ کا قریب آنا دل کو اچھا لگتا ہے
دیکھیے نہ اب ایسے جائیں گے بہک ورنہ
سعدؔ راز دل کہہ دے آج ان سے تو جا کر
عمر بھر ستائے گی تجھ کو یہ جھجھک ورنہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.