چاند نکلا ہے رات آئی ہے
چاند نکلا ہے رات آئی ہے
تم بھی آؤ تو کیا برائی ہے
آنکھ ساقی نے پھر ملائی ہے
پھر سے توبہ کی موت آئی ہے
ہوش آنے لگا ہے پھر مجھ کو
چشم مے گوں تری دہائی ہے
زاہدوں نے بھی آج مے پی لی
کیونکہ کالی گھٹا جو چھائی ہے
عشق صادق نے جان دے دے کر
حسن کی زندگی بڑھائی ہے
ذرے ذرے میں حسن ہے لیکن
عشق کی چار سو خدائی ہے
دل میں جب تک ہے بات اپنی ہے
منہ سے نکلی تو پھر پرائی ہے
جان لے جاؤ غم نہ لے جاؤ
عمر بھر کی یہی کمائی ہے
خود سے خاکیؔ نہ تیرے پاس آیا
خواہش دید کھینچ لائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.